ہفتہ، 25 اکتوبر، 2014

نمازِجنازہ

2 comments

بلدیاتی الیکشن کی گہما گہمی تھی کاغذات نامزدگی جمع کروائے جاچکے تھے ،امیدوار اپنی اپنی مہم چلا رہے تھے شادی بیاہ کی تقریبات میں حاضری ،جنازوں میں شریک ہونا لازم ہو گیا تھا،کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کا دن تھاسبھی امیدوار ریٹرننگ آفیسر کے آفس پہنچ چکے تھے لیکن ایک امیدوار ابھی تک غیر حاضر تھا کاغذات کی پڑتال کا عمل شروع ہو گیا،امیدواروں سے مختلف سوالات ہو رہے تھے کسی سے سورہ اخلاص تو کسی سے دعائے قنوت سنی جارہی تھی آدھ گھنٹہ گزرا تو وہ امیدوار بھی آموجود ہوا، ریٹرننگ  آفیسر نے استفسار کیا آپ دیر سے کیوں آئے۔جواب ملاایک جنازہ پڑھنے کیلئےچلا گیا تھا اس لئے دیر ہوگئی،ریٹرننگ آفیسر نے ان سے جو نمازِجنازہ سنانے کیلئے کہا تو انہیں چپ لگ گئی آفیسر کے چہرے پہ مسکراہٹ آئی اور کہنے لگا یہ لوگ آپ کی نمازِجنازہ پڑھیں گے،کمرہ عدالت زعفرانِ زاربن گیا۔کاغذاتِ نامزدگی کی پڑتال ہو گئی،الیکشن بھی ہوگیا جیتنے والے جیت گئے اور ہارنے والے اگلے الیکشن سےامیدیں لگائے سرگرم ہیں۔
کہیں ایسا نہ ہو ہم میں سے کسی کو ایسی ہی صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑ جائے
آئیے دیکھتے ہیں نمازِجنازہ کیسے ادا ہوتی ہے اور اس میں کیا پڑھتے ہیں
جنازہ کی نماز میں دو فرض ہیں۔ (۱) تکبیراتِ اربعہ۔ (۲) قیام
اس کیلئے وہی شرائط ہیں جو فرض نماز کیلئے ہیں،نمازِجنازہ میں نہ قراءتِ قرآن ہے اور نہ رکوع و سجود و تشہد ہے،نیّت کرنے کے بعد امام بلند آواز سے اللہ اکبر کہتا ہے اور مقتدی بھی پہلی تکبیر کے بعد اللہ اکبر کہتے ہوئے کانوں تک ہاتھ اٹھاتےہیں اورنماز کی طرح سینے پر ہاتھ باندھ لیتےہیں اس کے بعد ثناء پڑھتےہیں
سُبْحَانَکَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِکَ، وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ، وَجَلَّ ثَنَاءُ کَ وَلَا اِلٰهَ غَيْرُکَ
اس کےبعدامام ہاتھوں کوکانوں تک اٹھائے بغیردوسری تکبیر کہتاہےدوسری تکبیر کے بعد درود شریف پڑھاجاتا ہے 
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا صَلَّيْتَ وَسَلَّمْتَ وَبَارَکْتَ وَرَحِمْتَ وَتَرَحَّمْتَ عَلَی إِبْرَاهِيْمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيْمَ، إِنَّکَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ.
اگر یہ والا درود شریف نہ آتا ہو تو نماز والا درودِابراہیمی بھی پڑھا جا سکتا ہے
درود شریف کے بعد تیسری تکبیراوراس کےبعد تمام مومن مردوخواتین کیلئے دعائےمغفرت کی جاتی ہے،
اَللّٰھُمَّ اغفِرلِحَیِّنَاوَمَیِّتِنَاوَشَاھِدِنَاوَغَائِبِنَاوَصَغِیرِنَاوَکَبِیرِنَاوَذَکَرِنَاوَاُنثَانَااللّٰھُمَّ مَن اَحیَیطَہُ مِنَّافَاحیِہِ عَلَی الاِسلَامِ وَمَن تَوَفَّیتَہُ مِنَا فَتَوفَّہُ عَلَی الاِیمَانِ"
اگریہ دعا یادنہ ہوتو جودعایادہووہی پڑھی جا سکتی ہے لیکن وہ دعاجوآخرت سے متعلق ہو اگر کوئی یاد نہ ہو تو یہ پڑھ لینا کافی ہے
"اللّٰھُمَّ الغفِر لِلمُومِنِینَ وَالمُومِنَاتِ"
اگر میّتنابالغ لڑکےکی ہوتومذکورہ بالا دعا کے بجائے یہ دعا پڑھی جاتی ہے
" اللّٰھُمَّ اجعَلہُ لَنَا فَرَطًا وَّ اجعَلہُ لَنَا اَجراً وَّذُخراًوَّاجعَلہُ لَنَا شَافِعا وَّ مُشَفَّعاً "
اوراگر میّت نابالغ لڑکی کی ہو تو اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهَا لَنَا فَرَطاً وَّاجْعَلْهَا لَنَا اَجْرًا وَّ ذُخْرًا وَّاجْعَلْهَا لَنَا شَافِعَةً وَّ مُشَفَّعَةً پڑھی جائے گی اس کے بعد امام صاحب چوتھی تکبیر کہتےہیں اوراس کےبعد دونوں طرفاَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُﷲِ کہتے ہوئے سلام پھیراجاتا ہے بالکل جیسے نمازمیں سلام پھیرتے ہیں

پیر، 6 اکتوبر، 2014

جمرات کی کنکریوں کا معمہ

2 comments
بچپن میں جب حاجی حج سے واپس آتے تو کھجوروں اور زم زم کے شوق میں ہم بھی بڑوں کی طرح ان سے ملنے چلے چلتے،حج کے تذکرے ہوتے، ہم نے اتنا سفر پیدل کیا،،ایسے طواف کیا ، ایسے شیطانوں کو کنکریاں ماریں تو دل میں ایک نقشہ سا بن جاتا کہ شاید وہاں کوئی شیطان کھڑے ہوتے ہوں گے جنہیں یہ حاجی صآحبان کنکریاں مار کے آتے ہیں،پھر حاجی یہ بھی بتاتے کہ جن لوگوں کا حج اللہ پاک قبول کر لیتے ہیں ناں ان کی کنکریاں وہاں سے راتوں رات غائب ہو جاتی ہیں،اور جن کا حج قبول نہیں ہو تا ان کی ماری گئی کنکریاں ایسے ہی پڑی رہ جاتی ہیں،ہم بھی بڑوں کی طرح سبحان اللہ سبحان اللہ کہے جاتے۔جن کا حج قبول نہیں ہوتا ان کیلئے دل سے افسوس ہوتا ہم حاجی صاحب کی لائی کھجوریں اور آبِ زمزم نوشِ جاں کرتے اور گھروں کو لوٹ آتے۔
وقت گزرتا رہا لیکن شیطان کو ماری جانے والی کنکریوں کا سوال تشنہ جواب ہی رہا، لیکن اس حوالے سے "العربیہ ٹی وی" کی ایک رپورٹ نے اس سوال کا جواب دے دیا۔

وادی منیٰ میں سعودی حکومت کے تعمیر کردہ الجمرات پل کا پندرہ میٹر زیر زمین تہ خانہ ہے جہاں خودکار مشینوں کے ذریعے تینوں شیطانوں کو ماری گئی کنکریاں خود بخود الگ الگ ہو کر جمع ہوتی رہتی ہیں اور پھر انھیں ٹھکانے لگا دیا جاتا ہے۔
العربیہ کے نمائندے کو جمرات پُل کے تہ خانے میں جانے اور وہاں اس نظام کو ملاحظہ کرنے کا موقع ملا ہے۔ انھیں بتایا گیا کہ یہ نظام الیکٹرنک ڈورز کی طرح کام کرتا ہے۔ اور یہ جمرات کے تہ خانے میں جمع ہونے والی کنکریاں کو بڑی تیزی سے ہٹا دیتا ہے۔جمرات کے تہ خانے میں ''دو مشینی نظام'' کام کرتے ہیں اور وہ دونوں کنکریوں کو زمینی سطح سے مختلف رفتار سے منتقل کرتے ہیں۔ اس نظام کے دروازوں، ان کی طرف آنے والی کنکریوں کی مقدار اور انھیں جمع کرنے کے نظام کو برقی رو سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ اس میں کنکریوں کو الگ تھلگ کرنے کے لیے سنسر بھی لگے ہوئے ہیں۔ حج کے دنوں کے بعد جب کنکریوں کی مقدار ایک ہزار ٹن تک پہنچ جاتی ہے تو حجاج کے مشاعر سے روانہ ہونے کے بعد ان کنکریوں کو مخصوص مقامات کی جانب بھیج دیا جاتا ہے۔گذشتہ برسوں کے تجربات کی روشنی میں جمرات پل پر استعمال شدہ کنکریوں کی مقدار تین سو ٹن تک پہنچ جاتی ہے۔ جمرات پل کی ہر منزل پر برقی گیٹ لگے ہوئے ہیں اور یہ الیکٹرانک نظام انھی برقی دروازوں کے ذریعے کام کرتا ہے۔ یہ گیٹ کنکریوں کو پل کے نیچے لگے کمپریسرز کی جانب بھیج دیتے ہیں۔ الجمرات پُل کے تہ خانے میں نگرانی کے لیے کیمرے نصب ہیں اور وہاں تحفظ کے لیے دوسرے عمومی اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔
العربیہ ٹی وی کی اس رپورٹ نے برسوں کا معمہ حل کردیا، ویڈیو دیکھنے کیلئے یہاں کلک کریں 

................................................................................

................................................................................
.