ہفتہ، 23 نومبر، 2013

سو جوتے بھی اور سو پیاز بھی

3 comments



ایک کے بعد ایک اور حملہ 
امریکہ نے ہنگو میں ڈرون حملہ کر کے زخمی مذاکرات کا کام تمام کر دیا
ایک دن پہلے ہی مشیرِ خارجہ سرتاج عزیز کا بیان اخبارات اور ٹیلی ویژن چینلز کی چیختی چنگھاڑتی خبروں کی زینت بنا کہ امریکہ نے مذاکرات کے دوران ڈرون حملے نہ کرنے کی یقین دہانی کروادی۔
لیکن ابھی اس بیان کی سیاہی بھی خشک نہ ہوئی تھی کہ امریکہ نے کچھ آگے بڑھ کر پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر ہنگو میں ایک مدرسے کو نشانہ بنا ڈالا۔ جس کے نتیجے میں پانچ افراد کی شہادت کی اطلاعات ہیں۔گویا امریکہ نے سر تاج عزیز کے منہ پر "طمانچہ" رسید کر کے "رسید" لکھ دی تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے
 وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف فرماتے ہیں کہ حقیقت یہ ہے کہ ہم رسمی احتجاج کرنے والے دوغلے لوگ نہیں اور یہ بات امریکہ بھی اچھی طرح جانتا ہے کہ پاکستان کی موجودہ حکومت ایسی نہیں کہ کہے کچھ اور کرے کچھ۔ ہم ڈرون حملے بند کرنے کی بات دل سے کرتے ہیں،میاں صاحب نے کہاکہ ہم نے اوباما سے اس کے سامنے بیٹھ کر ڈرون حملوں کے خلاف بات کی کہ ڈرون حملے کسی صورت قابل قبول نہیں یہ حملے پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہیں۔
لیکن اصل حقیقت یہ ہے سلالہ چیک پوسٹ سے ایبٹ آباد آپریشن اور وزیرستان میں طالبان کمانڈر حکیم اللہ محسود پر ڈرون اٹیک سے ہنگو حملے تک ہم وہ لوگ ہیں جو سو پیاز بھی کھاتے ہیں اور سوجوتے بھی۔

3 comments:

  • 23 نومبر، 2013 کو 9:45 AM
    گمنام :

    انسان ہو تو کرتا ہے انسان کی قدر
    مفتی گدھے ہوں تو کتا ہے شہید

  • 23 نومبر، 2013 کو 6:28 PM

    جناب ۔ معاملے کی جڑ تک پہنچنے کی کوشش کوئی کیوں نہیں کرتا ؟ جب تک ہم ایک قوم نہیں بنتے اور ہمیں دوسرے پاکستانیوں کی تکلیف اپنی تکلیف محسوس نہیں ہوتی ڈرون حملے بھی ہوں گے ۔ خود کُش حملے بھی ہوں گے اور ٹارگیٹ کِلِنگ بھی ہو گی ۔
    یہ امریکہ کو کون بتاتا ہے کہ کون کس وقت کہاں ہے ؟ کیا یہ حقیقت نہیں کہ ہمارے بھائی جو منافق ہیں اور ہم میں ہمارے ہمدرد بن کر موجود ہیں وہ دشمن کے ایجنٹ ہیں ؟ ان کی نشاندہی اُس وقت تک ممکن نہیں جب تک ہم آپا دھاپی چھوڑ کر صرف اور صرف پاکستانی بن کر اپنی سوچ کا دھارا درست سمت میں نہیں کرتے

  • 24 نومبر، 2013 کو 10:00 AM

    جناب افتخار احمد بھوپال آپ کی آمد کا شکریہ
    آپ نے بجا فرمایا ، مسئلہ ہی یہی ہے کہ ہم مسائل کو حل کرنے اور آپس میں مل بیٹھ کر ان کا کوئی حل سوچنے کی بجائے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں لگے ہوئیے ہیں

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

شکریہ

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

................................................................................

................................................................................
.