میلاد کے جلوس میں تھوڑی دیر کیلئے شریک ہونے کا موقع ملا
اور پھر مغرب کی نماز کا وقت ہو گیا
نماز کے فوراً بعد جب دوبارہ وہاں حاضری ہوئی تو دیکھا کچھ لوگ تو نماز کی ادئیگی کیلئے چلے گئے
لیکن
۔
۔
۔
نوجوانوں کی ایک بڑی تعدا ادھر ادھر گھومتی نظر آئی :(
ایک نوجوان سے جب میں نے نماز کا پوچھا تو کہنے لگا وہ جی ہم نے تو صبح ہی پڑھ لی تھی :(
کاش میری امّت کے ان نوجوانوں کو کوئی یہ بھی بتاتا کہ یہ نعتیں پڑھنا، نبی کریم ﷺ سے عقیدتوں کے پھول نچھاور کرنا اور ان کی غلامی کے نعرے لگانا
نبی اکرمﷺ کی آمد کا مقصد ہر گز نہ تھا
بلکہ اللہ کے رسولﷺ تو جو دین لے کر آئے وہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے
اور
رہی نماز
تو وہ تو دین کا بنیادی ستون ہے
اور جو کفر او ر اسلام کے درمیان اتیاز کرنے والی ہے
سرکار دو عالم ﷺ کا ارشاد ہے کہ ’’کفر اور اسلام میں حد فاصل (نماز) ہے۔‘‘لہٰذا مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ خواب غفلت سے بیدار ہوجائیں اور اپنے کریم رب کو راضی کرلیں۔ پھر زندگی میں خوشیاں اور سکون نصیب ہوگا، رحمت خداوندی کی برسات ہوگی، روح کو تسکین ملے گی، تفکرات اور آلام کو دور کردیا جائے گا اور اُخروی زندگی میں بھی قرار نصیب ہوگا۔نماز عملی عبادات میں سرفہرست ہے جو بظاہر ایک عمل ہے مگر حقیقتاً نماز میں ہی پورا دین سمٹا ہوا ہے۔دوسرے لفظوں میں نماز دین کی اصل و اساس ہے، اور جس نبی ﷺ کی مدحت میں سارادن یہ نوجوان گلیوں میں پھرتے ہوئے نعتیں پڑھتے رہے انہی حضور اقدس ﷺ کا فرمان ہے کہ ’’اﷲ جل شانہ نے میری امت پر نماز فرض کی ہے اور قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا ہی سوال ہوگا۔‘‘
کاش کوئی ان نوجوانوں کو یہ بھی بتاتا کہ نماز تو دین کاوہ ستون ہے کہ جس پر اسلام کی مضبوط عمارت کھڑی ہے
very nice bro,
اصل میں ہم اب سادگی والے حقیقی اسلام کی بجائے نمودونمائش میں سکون ڈھونڈنا شروع ہوگئے ہیں۔
اس کیلئے کچھ بدعات دوسرے مذاہب سے ایڈاپٹ کرچکے ہیں۔
اللہ تعالیٰ سب کو ہدایت سے روشناس کرائے۔
بھائی آپ کی تحریر واقئی قیمتی و انمول ہے یہ آج جو بھی اسلام کے نام پر ہو رہا ہے اس میں ان علماء کا ہاتھ ہے جو رسول ﷺ کے پیغام کو اس بھونڈے انداز میں پیش کررہے ہیں اللہ ہم سب کو غلط کام نہ کرنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین
جزاک اللہ خیر بھائی جان۔۔۔ بالکل ایسا ہی ہے اور نعتیں بھی کم ہی تھیں زیادہ تر تو گانے ہی ،، اللہ پاک معاف فرمائے اور ضدی ٹولہ کو عقل سلیم دے۔۔۔
فہیم بھائی حق تحریر ہے ۔ افسوس ناک امر ہے کہ تعلیم یافتہ طبقہ سیکولر ازم اور جاہل طبقات غیر اسلامی رسومات کو اپنا اپنا درست "اسلام" سمجھ کر واللہ علم کون سے دونوں جہانوں میں سرخرو ہونے کیلئے کوشاں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خدا جانے زمانہ کون سی ارتقائی منازل طے کرتا ہوا کہاں جا رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ سدا خوش آباد و خوش مراد۔۔۔۔
اسلامی بھائی۔ یہ کیسی بات کر دی آپ نے؟
عشقِ رسولؐ نماز روزے کی پرواہ نہیں کرتا۔
کسی بھی گناہ گار کے دل پر نازل ھو سکتا ہے۔
سب کہو سبحان اللہ!!!
حق ہے ۔۔۔ جب تک شور شرابا نہ ہو، دنیا دکھاوا نہ ہو تب تک سکون نہیں ملتا ۔۔۔ صحیح کہا کہ اس میں علما کا قصور ہے جو مصلحت کا شکار ہو کر ان رسومات کو پنپنے دے رہے ہیں۔۔ اللہ ہم سب کو ہدایت دے ۔۔ آمین!!