جمعہ، 25 اپریل، 2014

صدقہ جاریہ

11 comments
 مدینہ منوّرہ کی میونسپلٹی میں یہ باغ حضرت عثمان بن عفانؓ کے نام پررجسٹرڈ ہے یہی نہیں بلکہ مدینہ منوّرہ کےایک بنک میں حضرت عثمان بن عفانؓ کے نام پرباقاعدہ ایک کرنٹ بنک اکاؤنٹ بھی موجود ہے جس اکاؤنٹ میں اس باغ کی آمدن جمع ہوتی ہے اوریہ بات جان کربھی آپ حیران ہوں گےکہ حضرت عثمان بن عفانؓ کےنام پرآج بھی پانی اوربجلی کابل آتاہے۔آج ساڑھے چودہ سوسال کاعرصہ گزرنےکے بعد بھی حضرت عثمان بن عفانؓ کا نام مدینہ کی فضاؤں ہی میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں روشن ہے
آئیے تاریخ کے ساتھ سفر کرتے ہوئے ساڑھے چودہ سو سال پیچھے چلتے ہیں.مدینہ کی اس بستی میں پینے کا پانی نایاب ہے لے دے کےمحض ایک ہی میٹھےپانی کا کنواں ہےجوایک یہودی کی ملکیّت ہےجہاںوہ اپنی من مانی قیمت پر پانی فروخت کرتاہے،مسلمانوں کی اس تکلیف کی خبر نبی مہربان ﷺ تک پہنچتی ہے۔تو آپ ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کون ہے جو اس کنویں کو خرید کر اللہ کیلئے وقف کردے جس کے بدلے میں اللہ تعالٰی اسےجنّت میں ایک چشمہ عطا کرے گا,یہ سنتے ہی حضرت عثمان بن عفانؓ اس یہودی کے پاس پہنچتے ہیں اوراس کنویں کو خریدنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں،کنواں چونکہ منافع بخش آمدن کا ذریعہ تھا اس لئے یہودی اسے فروخت کرنے سے انکار کردیتا ہے،اب جنابِ عثمانؓ ایک اور تدبیر کرتے ہیں کہ اچھا پورا کنواں نہ سہی تو آدھا ہی میرے ہاتھ فروخت کر دو،ایک دن کا پانی تمہارا ہو گا ایک دن کا میرا،یہ سن کے یہودی اپنی فطری لالچ کے ہوتھوں مجبور ہوجاتا ہےاورسوچتا ہےکہ شاید عثمانؓ اپنی رقم کو پوراکرنےاورزیادہ منافع کمانے کے لالچ میں پانی مہنگا فروخت کریں گے اور یوں میرے گاہکوں میں کوئی کمی نہ آئے گی اور اس طرح مزید منافع کمانے کا موقع میسّر آئے گا، آدھا کنواں حضرت عثمانؓ کےہاتھوں فروخت کردیا۔حضرت عثمانؓ نے اپنی باری کے دن مسلمانوں کیلئے مفت پانی کے حصول کا اعلان کردیا تولوگ انؓ کی باری کے روز اگلے دن کیلئے بھی پانی ذخیرہ کر لیتے اور یوں یہودی اپنی باری کے روز منہ دیکھتا رہ جاتا اور کوئی گاہک اس کے کنویں کا رخ نہ کرتابس اسی بناء پر کنویں کا باقی حصّہ بھی حضرت عثمانؓ کے ہاتھوں فروخت کردیااس دوران ایک آدمی نے آپؓ سے تین گنا منافع پر یہ کنواں خریدنا چاہا تو آپؓ نے فرمایامجھے اس سے کہیں زیادہ کی پیشکش ہے اس آدمی نے کہا میں چار گنا منافع دوں گاتو آپؓ نے فرمایا مجھے اس سے بھی زیادہ کی پیشکش ہے تو اس آدمی نے کہا آخر وہ کون ہے جو تمہیں اس سے زیادہ دے گا تو آپؓ نے فرمایا میرا رب جو مجھے ایک نیکی پر دس گنااجر دینے کی پیشکش کرتا ہے۔وقت تیز رفتاری سے اپنی منازل طے کرتا رہا اور مسلمان اس کنویں سے اپنی پیاس بجھاتے رہے سیّدنا عثمانؓ کے نامہ اعمال میں نیکیاں لکھی جاتی رہیں،کنویں کے گراگرد کھجوروں کا ایک باغ بن گیا،مدینہ میں عثمانی سلطنت قائم ہوئی تو اس باغ کی باقاعدہ دیکھ بھال ہوئی اور یہ باغ پھلنے پھولنے لگا،بعد ازاں سعودی حکومت کے عہد میں اس باغ میں کھجوروں کے درختوں کی تعداد1550ہوگئی،مدینہ کی میونسپلٹی میں یہ باغ بعد ازاں حضرت عثمان بن عفانؓ کے نام پر رجسٹرڈ ہوا،سعودی وزارتِ زراعت یہاں کی کھجور مارکیٹ میں فروخت کرتی اور اس باغ کی آمدن کو حضرت عثمان بن عفانؓ کے نام پربنک میں جمع کرتی ہے اور اس کا ایک حصّہ غرباء اور مساکین میں تقسیم ہوتا ہے، اب اس اکاؤنٹ میں اتنی رقم جمع ہوگئی کہ مرکزی علاقہ میں ایک پلاٹ خرید لیا گیا جہاں "فندق عثمان بن عفانؓ" کے نام سے ایک ہوٹل کی تعمیرکا منصوبہ بنایا گیاجس کی سالانہ50ملین ریال آمدن متوقع تھی جس کا آدھا حصّہ غرباء اور مساکین میں تقسیم ہوتا لیکن حرم کی توسیع کے منصوبہ کے پیشِ نظر جہاں دیگر تعمیراتی کام روک دئے گئے ہیں وہیں اس ہوٹل کی تعمیر بھی روک دی گئی۔
بے شک سچ فرمایا اللہ رب العزت نے کہ
جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان کے خرچ کی مثال ایسی ہے جیسے ایک دانہ بویا جائے اور اس سے سات بالے نکلیں اور ہر بال میں سودانے ہوں، اسی طرح اللہ جس کے عمل کو چاہتا ہے، بڑھا دیتا ہے، وہ فراخ دست بھی ہے اور علیم بھی ہے۔(سورۃالبقرہ۔آیۃ 261)
اللہ تعالٰی حضرت عثمان بن عفانؓ کی قبر کو نور سے منوّر کر دے کہ ان کی قربانی کو اس اندازمیں برکت عطا کی گئی قیامت تک کیلئے ان کیلئے صدقہ جاریہ کا انتظام ہو گیا
برادرِبزرگ ابو احمد مدنی حاجی محمد اقبال مغل کی وساطت سےچند اشعار حضرت عثمان بن عفانؓ کی نذر
اللہ غنی حد نہیں انعام و عطا کی 

وہ فیض پہ دربار ہے عُثمان غنیکا
جو دل کو ضیاء دے جو مقدرکوجلاء دے

وہ جلوہ دیدار ہے عثمان غنی کا
جس آئینہ میں نوُر الہی نظر آئے

وہ آئینہ رُخسار ہے عُثمان غنی کا

11 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

شکریہ

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

................................................................................

................................................................................
.