جمعرات، 14 مئی، 2015

اردو سے اردو سورس تک

14 comments

میں نے قدم قدم چلنا شروع کیا۔ امّی، ابّا اور چاچا،ماما زبان سے نکلا،گھر اور گلی محلّے کے "بولتے لوگوں" کی باتیں میری سمجھ میں آنا شروع ہوئیں تو ارد گرد کے سبھی لوگوں کو "ہندکو" ہی بولتے پایا اور تو اور محلے کے جس "گرلز پرائمری" سکول میں مجھ لڑکے کو "پڑھ لکھ" کے "بڑا آدمی" بننے کیلئے بھیجا گیا وہاں کی زبان بھی "ہندکو" ہی تھی۔ لے دے کے پوری کلاس میں ایک "بی بی " ہی ایسی تھی جو اردو بولتی تھی اور جس کی دیکھا دیکھی ہم بھی "گلابی اردو" میں بات کرنے کی کوشش کرتے سنا تھا وہ بھی "کراچی" سے آئی تھی گزرتے وقت اور حالات نے پھر ثابت کیا کہ پاکستانی معاشرے میں رابطے کی زبان تو اردو ہی ہے کبھی کبھی میں سوچتا ہوں بغیر بولے،بغیر لکھے،بغیر سمجھے اور بغیر پڑھے انسان کتنے حقیر ہوتے اگر ان کی کوئی زبان نہ ہوتی، زبان اظہار کا ذریعہ ہے اور یہی انسانوں کی پہچان بنتی ہے اور جب بات اردو کی ہو تو یہ میری اور آپ کی پہچان بنتی ہے،مادری زبانوں کی اہمیّت اپنی جگہ لیکن چترال کی بلندیوں سے کراچی کے پانیوں اور کشمیر کی وادیوں سے گوادر کے ساحلوں تک اس ملک کی98 فیصد آبادی کا رابطے کا ذریعہ اردو ہے،جب ہم اردو کی بات کرتے ہیں تو اس پر احسان نہیں کرتے بلکہ "اردو" کا احسان ہے کہ ہم "اردو" میں لکھتے ہیں، اسے بولتے ،سمجھتے اور اس میں اپنا مافی الضمیر بیان کرتے ہیں۔
ایسے حالات میں جب اردو بولنا باعثِ عار اور"منہ ٹیڑھا" کر کے انگلش بولنا باعثِ فخر گردانا جارہا ہے کراچی کے چند اردو بلاگرز نے جامعہ کراچی میں"اردو سوشل میڈیا سمٹ" کا انعقاد کر کے اپنے حصّے کی شمع جلانے،اپنے حصّے کا پودا لگانے کی کوشش کی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ شمع کب ایک رشن چراغ اور یہ ننھا پودا کب ایک پھل آور درخت کا روپ دھارتے ہیں۔
8 مئی کو اس ایک روزہ "اردوسوشل میڈیا سمٹ" میں بحیثیت "اردو بلاگر" دیگر اردو بلاگر دوستوں ایم بلال ایم،محمد سعد،وجدان عالم،غلام اصغر ساجد،مرزاغلام عباس اورمہتاب عزیز کے ساتھ شمولیّت کا دعوت نامہ ملا تو تو ہم بھی "بچپن کی ناکام محبت" کو دل میں بسائے کراچی کیلئے عازم سفر ہوئیے جہازکے ٹائروں نے رن وے کو چھوا ہی تھا کہ موبائل کی گھنٹی بج اٹھی پروگرام کے روحِ رواں برادرِ محترم کاشف نصیر مخاطب تھے"ہم سیکورٹی کے مراحل سے گزر رہے ہیں اگر آپ کو تھوڑے انتظآر کی زحمت برداشت کرنا پڑے تو ہم آپ سے پیشگی معذرت خواہ ہیں" جلد ہی جامعہ کراچی کے مہمان خانے میں پہلے سے موجود پنجاب بھر سے آئے ہوئے اردو بلاگرز کے درمیان موجود تھا،دو احباب کے علاوہ سبھی چہرے میرے لئے ناآشنا تھے لیکن یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے ہم برسوں سے ایک دوسرے سے آشنا ہوں یوں تپاک سے  یوں ملے کہ اپنی محبتوں کا اسیر کرلیا۔
جامعہ کراچی کا ایچ ای جے آڈیٹوریم پروگرام شروع ہونے سے پہلے ہی کھچا کھچ بھر چکا تھا لوگ کرسیوں کے علاوہ سیڑھیوں پہ بھی بیٹھے تھے جو ان کی اردو سے محبت کا ثبوت تھا،مقررین کی تقریریں ہوں،منتظمین کے انتظامات ہوں یا مذاکرے کی روداد،اس کے متعلق لکھنے کیلئے تو الگ سے ایک بلاگ پوسٹ کی ضرورت ہے۔
یہ بحث ایک طرف کہ"اردو سوشل میڈیا سمٹ" میں بلاگنگ یا بلاگرز کیلئے کیا کیا گیا یہ بات بہرحال قابلِ تحسین اور منتظمین قابلِ مبارکباد ہیں کہ یہ سب اس زبان کے فروغ کیلئے تھا کہ جس میں ہم لکھتے، پڑھتے ،بولتے، سوچتے اور خواب دیکھتے ہیں،اس سوال کا جواب آنے والا وقت دے گا کہ یہ سمٹ اردو کی ترقی میں کوئی کردار ادا کر سکا یا کہ نہیں۔ اس کو منظم کرنے والے اور اس میں شریک ہونے والے ایک طرف اس کی کامیابی کے شادیانے بجا رہے ہیں تو دوسری طرف بہت سے ایسے بھی ہیں جن کے پیٹ میں اٹھنے والے "مروڑوں" کیلئے کوئی دوا کارگر نہیں ہو رہی۔
مجھ جیسے "ہندکو سپیکنگ" کیلئے "اردو" سے "اردوسورس" تک کا یہ سفر ایک منفرد تجربہ تھا جہاں اور کچھ ملا یا نہیں سمٹ میں شریک شرکاء کی محبتیں سمیٹنے کاذریعہ ضرور ثابت ہوا۔شکریہ کراچی، شکریہ اردو سورس، شکریہ اردو سوشل میڈیا سمٹ
مخالفت برائے مخالفت اور اصلی نقلی کے چکروں سے نکل کر اردو کی ترویج وترقی کیلئے اٹھنے والے قدم قابلَ تحسین اور مبارکباد کے مستحق ہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ غلطیوں سے سبق سیکھیں جو کمی رہ گئی اسے دور کرنے کی کوشش کریں امید ہے اگلے برس ایک بہتر تنظیم اور مؤثر پروگرام کے ساتھ اردو سوشل میڈیا 2016 کا انعقاد جذبون کو مزید مہمیز کا باعث بنے گا

14 comments:

  • 14 مئی، 2015 کو 6:35 PM

    ہم بھی ہند کو بولتے تھے سکول میں، لیکن ارد شروع سے آتی تھی۔۔ اپنے استاد جی مجھے کھڑا کر کے کہتے تھے چلو سٹارٹ ہو جاؤ :ڈ اور پھر ہم ایسے اردو پڑھتے جیسے آجکل خبرنامہ پڑھا جاتا ہے ۔

  • 14 مئی، 2015 کو 7:19 PM

    بہت شکریہ ڈاکٹر صاحب آپ کی تشریف آوری کا۔ مل کر بھی بہت اچھا لگا۔ ان شاء اللہ آپ جیسے ساتھیوں کی مدد سے ہم اپنی اس کوشش کو مزید بہتر بناسکیں گے۔

  • 14 مئی، 2015 کو 7:20 PM

    مختصر و جامع روداد کا شکریہ ڈاکٹر صاحب۔ یقین جانیے، ہمیں ہر ہر مہمان کی میزبانی کرنے سے جو خوشی حاصل ہوئی وہ لفظوں میں بیان نہیں کی جاسکتی۔ اردو سوشل میڈیا سمٹ کے حوالے سے آپ کی نیک تمناؤں اور تجاویز کا بھی بہت شکریہ، پہلی بار ہم نے یہ ذمہ داری اٹھائی اور آپ جیسے دوستوں ہی کی باتوں سے ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہم کامیاب رہے۔ ان شاء اللہ مستقبل میں اس سے کہیں زیادہ بہتر پروگرامات دیکھنے کو ملیں گے۔

  • 14 مئی، 2015 کو 8:02 PM

    آپ کی آمد کے لیے شکرگزار ہوں۔
    اس سمٹ میں شرکت کرکے اور مسقبل کے لیے نیک تمنائیں کرکے آپ بھی اردو سورس کے مشن میں شامل ہوچکے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہم ملکر اگلا پروگرام اس سے بھی زیادہ بھرپور اور نیتجہ خیز بنائیں گے۔

  • 14 مئی، 2015 کو 8:54 PM

    مین بھی ہندکو بولنے والا ہوں، دو ہندکو بولنے والوں میں ملاقات ہو گئی ہے۔

  • 14 مئی، 2015 کو 9:03 PM
    گمنام :

    خوب تر لکھا ڈاکٹر صاحب


    سعید

  • 15 مئی، 2015 کو 1:25 PM
    گمنام :

    Salam masnoon

    Mohtram janab Iftekhar Ajmal sahab aur Mohtram janab Atif Butt sahab ki pehchan ke sath Urdu source ki janib se is Azeem Ejtema ke munaqid hone per.

    Dill ki Gahraiyon Aor Nek Tamannaon ke sath Urdu Source ka apni manzile maqsood ki janib Safar Mubarak ho.

    Bushra khan
    Allahabad

  • 16 مئی، 2015 کو 12:37 PM

    ماشاءاللہ جی بہت خوب،اللہ پاک آپ کے قلم کو مزید ترقی دے،،،

  • 16 مئی، 2015 کو 11:19 PM

    بہت عمدہ احوال تحریر کیا ہے جناب-اُردوسوشل میڈیا سمٹ تو چراغ سے چراغ روشن کرنے کی ابتداء ہے اور آپ سے دوسروے شہروں سے شرکت کرنے والے احباب کی آمد نے اسے مزید روشنی اورطاقت عطا کی ہے - وہ دن دورنہیں جب پاکستان کے دیگرشہروں کے ساتھ یہ سلسلہ بیرون ممالک میں بھی فروغ پائے گا ان شاءاللہ-

  • 18 مئی، 2015 کو 10:37 AM
    گمنام :

    بہت خوب
    روداد سن کے گویا شمولیت سی ہوگئی
    خوش رہیئے

  • 18 مئی، 2015 کو 6:50 PM

    ماضی قریب اور حال جدید کو بڑے مْوثر طور پر لفظوں میں سمیٹا۔ ایک اختلافی کانفرنس کا احوال بھی خوبی سے بیان کیا۔
    جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ صرف"سوشل میڈیا سمٹ" تھی۔ وہ 'سمٹ" جس کے نام میں اردو شامل نہ تھی ۔۔۔اردو بلاگرز تو بہت دور کی بات ہیں اور دکھ ہوا کہ اردو بلاگر اس معمولی سے رمز کو نہ سمجھ سکے اور بلا وجہ ناقدری کا گلہ کیا ۔ اردو کے حوالے سے سوشلائزنگ بہرحال کچھ نہ کچھ ہوئی اور شاید کبھی نہ کبھی اس کا کہیں نہ کہیں فائدہ بھی ہو ۔ اردو بلاگرز صرف منتظمین اور مدعوئین میں شامل تھے یا سامعین کے ساتھ اور وہ بھی "اپنے خرچے پر " ۔ لیکن اسٹیج پر کہیں بھی اردو بلاگنگ کا ذکر تو کیا کوئی تعارف بھی نہیں ملا ۔

  • 20 مئی، 2015 کو 12:17 PM

    آپ سے مل کر اچھا لگا اگرچہ ایک لمبی بیٹھک نہ ہو پائی.

  • 23 مئی، 2015 کو 10:40 PM
    گمنام :

    Dr sahab ye bataye ga ke Aap ne mera mubarakbad wala msg shaye kar diya chalye ye to theek hua per mera msg Aap log ne Shayd nahi kiya. Kya mai Jan sakti hun mazmun k shaye na hone ki waje. Kya tanqeed bardasht nahi hai ? Iska to yahi matlab hua k Muhasba koi na kare Jabke muhasbe men hi zindagi hai. Aur jahan muhasba na ho wahan sheeraza bikharne ka Qadsha rahta hai.

    Mai ek choti si aur bahot ahem Misl deti hun. Hazrat Umar Bin Qattab jab Qalifa hue to sahaba ke majme se khetab kiye usi men ek bat ye bhi unho ne kabhi ke agar mai apne faraiz se roo gardan karun to Aap log kya kar lenge.?

    Majme men kuch Der k liye sukoot garmi ho gaya itne men ek boodha utha aur apni Mayan se t... Nikal ker kaha him isse tumhe seedha kar denge. Hazrat umar dekh ker muskuraye aur kaha bilkul sahi kaha tumne . To ye kya Chiz thi jisko Umar (Razi) ne sahi kaha. Wo yahi Muhasbe ka Amal tha kisse sab rahe Raat per rahte hain. Apni Raah se be Raah nahi hojate.

    Bushra khan

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

شکریہ

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

................................................................................

................................................................................
.