جمعہ، 1 مئی، 2015

مزدوروں کادن

1 comments
ایک عجیب رواج چل پڑا ہے بس سال میں ایک دن منا لو اور پھر سب بھول جاؤ کبھی ماؤں کا دن تو کبھی استاد کادن کبھی مزدوروں کا دن تو کبھی محبت اور پیار کا دن اور اغیار کی دیکھا دیکھی ہم بھی اب بس "سن" ہی مناتے ہیں آج پاکستان کے طول وعرض میں بھی مزدوروں کا دن منانے کیلئے قومی تعطیل ہے لیکن مزدور بیچارا پھر بھی اپنی دیہاڑی تلاش کرنے کو چوکوں اور چوراہوں میں کھڑا ہے چوک میں کھڑے مزدور سے جب میں نے سوال کیا کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ آج ملک میں تمہارے نام پر چھٹی ہے تو اس نے مسکراتے ہوئے جواب دیا "صاحب لیکن میں چھٹی نہیں کر سکتا اس لئے کہ اگر چھٹی کروں گا تو شاکو میرے بچے بھوکے ہوں گے مزدوری اس لئے کرتا ہوں کہ دو وقت کی روٹی روزیکا بندوبست ہو جائے مجھے کیا پاکستان چھٹی کرے یا پوری دنیا مجھے تو مزدوری کرنا ہے" 

پاکستان کا مزدور اپنے حقوق سے کس قدر دُور ہےاس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک عام محنت کرنے والا شخص، دیہاڑی کرنے والا اورمِل ورکر غریب، کمرتوڑ اورمنہ زور مہنگائی کے ہاتھوں مسائل کے گرداب میں بری طرح پھنسا ہوا ہے۔ مہنگائی کے عفریت نے اکثریتی آبادی کو دووقت کی روٹی سے بھی محروم کردیا ہے۔ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 300 سے 400 فیصد اضافہ ہوگیا ہے اور افراطِ زرمیں اضافے اور بجلی کی عدم دسیتابی نے پاملک بھر کے لاکھوں مزدوروں کو بے روزگار کر دیا ہے ان حالات میں سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ کیا ایک دن منا لینے سے کیا ہم کسی کا حق ادا کر سکتے ہیں؟
نبی مہربان ﷺ نے تو اپنے ہاتھ سے مزدوری کرنے والے کو اللہ کا دوست قرار دیا اور یہ حکم ارشاد فرمایا کہ مزدورکی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اداکرو۔ مزدورکی اُجرت کم ادا کرنے پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ روز ِقیامت مَیں اس شخص کے خلاف ہوںگا جو مزدور سے پورا کام لے مگر اس کو اُجرت پوری نہ دے۔آپ ﷺ نے ایک بدو(دیہاتی) سے ہاتھ ملایا تو اس کے ہاتھوں کی سختی سے متعلق اس سے استفسار کیا اس شخص نے جواب دیا کہ رزقِ حلال کمانے اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کیلئے پتھرکی ایک کان میں کام کرتا ہوں جس کی وجہ سے میرے ہاتھ سخت ہو گئے ہیں سرکارِ دوجہاںﷺ نے اس کے ہاتھوں کو بوسہ دیا اور فرمایا کہ جو ہاتھ رزقِ حلال کمانے کیلئے پتھر کوٹتے ہوئے سخت ہو جائیں وہ اس قابل ہیں کہ ان "نبوّت" ان کا بوسہ لے 
آج ضرورت اس امر کی ہے کہ محض ایک دن منانے کی بجائے ہم آگے بڑھیں اور معاشرے میں مزدور کو اعلٰی مقام دیں کہ جس کی محنت کی بدولت نظامِ زندگی رواں داں ہے

1 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

شکریہ

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

................................................................................

................................................................................
.