اس گروپ کے ساتھ مجھے بھی پاکستان جانا ہے
مگر کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
آپ کی تو ابھی چھٹی نہیں بنتی
وہ اصل میں ناں میں 14 اگست پاکستان میں منانا چاہتا ہوں
اور پھر مجھے چھٹی مل گئی
یہ آج سے 25 برس پہلے کی بات ہے جب میں پاکستان کی سرحدوں سے دور تھا اور پاکستان آکر دھوم دھام کے جشنِ آزادی میں شریک ہونے کیلئے بے چین،اور جونہی مجھے چھٹی ملی بھاگم بھاگ پاکستان پہنچ گیا،تاکہ یہاں آکے پھر سے اس رونق سے لطف اندوز ہو سکوں جو یہاں کا خاصہ تھا
بچپن سے جڑی "جشنِ آزادی" کی حسین یادیں بس آج یادیں ہی ہیں کہ اب توہرسال آنے والا 14 اگست یونہی خاموشی سے گزر جاتا ہے
سکول میں چھٹیوں کے باوجود یکم اگست کو شہر کی مساجد میں سکول کھل جانے کے اعلانات ہوتے اور ساتھ ہی سکول میں حاضر نہ ہونے والے بچوں کے نام خارج کردینے کی وارننگ بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اگلے ہی روز 90٪ طلبہ سکولوں میں حاضر ہوجاتے گراؤنڈ سے گھاس پھونس کوصاف کیا جاتا سب مل کے کلاس روم کی صفائی کرتے کہیں سفیدی کی ضرورت ہوتی تو "چونا" لگا کے کلاس روم کوچمکا دیتے، اور یوں چند ہی دنوں میں سکول خوب نکھرا نکھرا چمکا چمکا نظر آنے لگتا، 14 اگست کی صبح ہی صبح سارا سکول رنگ برنگی جھنڈیوں اور پاکستانی پرچموں سے سج دھج جاتا ،ہاں یاد آیا اس سے پہلےنمازِفجرمیں مسجد میں تقسیم ہونے والی "سرخ مٹھائی" اس بات کا اعلان ہوتی کہ آج پاکستان کا یومِ آزادی ہے، پاکستانی کی سلامتی کیلئے خصوصی دعاؤں کے بعد اونچی آواز میں آمین کی صدائیں اب قصہ پارینہ ہو چکیں ، سکول میں دن بھر رنگا رنگ پروگرامات، ترانے، ملی نغمے اور تقریری مقابلے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پوزیشن ہولڈرز میں انعامات کی تقسیم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یوں یہ سارادن ہنستے کھیلتے اچھلتے کودتے اور عید کی طرح خوشیاں مناتے گزرتا، تحریکِ پاکستان، مہاجرین کی آمد اہلِ پاکستان کی ہمدردی وغم گساری اور اخوت وبھائی چارے کے سارے قصے انہیں تقاریب میں سنے تو نسیم حجازی کے "خاک اور خون" نے تحرکِ پاکستان کی "حقیقتوں"سے آشنا کیا اوریوں ہم اپنے آپ کو تصور ہی تصور میں ان قافلوں کا حصہ دیکھت رہے۔
14 اگست کی شام میں ان سجی سجائی رنگ برنگ جھنڈیوں کا سمیٹنا،گری پڑی پاکستانی جھنڈے کے رنگ کی جھنڈیوں کو اٹھا کے چومنا آج بھی یاد آتا ہے تو یادوں کا ایک سیلِ رواں ہے جو امڈتا چلا آتا ہے،"پپو" کے ہاتھوں چھن جانے والی"پاکستانی جھنڈیوں"پر رونا مجھے آج بھی اچھی طرح یاد آتا ہے
بچپن میں سیکھا ہوا پاکستان سے محبتوں کا سبق "خون" کی طرح جسم میں گردش کرتا ہے تو ان لوگوں کیلئے دل سے بے شمار دعائیں نکلتی ہیں جوان جذبوں کو پروان چڑھانے کا باعث بنے
پاکستان زندہ باد
جزاک اللہ ، ڈاکٹر صاحب ،
آپ بچپن میں سیکھا ہوا پاکستان سے محبتوں کا سبق آنے والی نسل کو منتقل کر رہے ہیں ، یہی ہم سب کے لئے باعث اعزاز ہے
سُبحان اللہ ۔ ابھی ایسے لوگ ہیں کو حُب الوطنی کا احساس دلاتے رہتے ہیں
اے خالق و مالک ۔ تو قادر و کریم ہے ۔ اس قوم کے دلوں میں پھر سے جذبہءِ حُب الوطنی اُجاگر کر دے
جشن آزادی کا مزہ تو بچپن میں ہی آتا تھا اب تو وہ رونقیں ہی ختم ہو گئیں۔
افسوس کا مقام ہے کہ تب جھنڈیوں کی حفاظت کرتے تھے آج سینکڑوں جھنڈیاں گلی کوچوں میں بکھری تکلیف دے رہی ہوتی ہیں۔
جذبوں کو جگانے پر اللہ آپ کو جزائے خیر دے آ میں