اتوار، 11 مئی، 2014

مبارکباد یا تعزیت

12 comments

موبائل کی مسلسل "ٹنٹناتی" ہوئی میسج ٹون نے مجھے گہری نیند سے بیدار کر دیا تھا دیکھا تو رات کے سوا بارہ بج رہے تھے اور موبائل کی سکرین پر ایک سو سے زائد پیغامات اپنی آمد کا اعلان کر رہے تھے ان باکس کھولا تو معلوم ہوا آج میں اپنی عمرِ عزیز کے 39 سال پورے کر چکا ہوں مدّت سے سالگرہ منانا ہمارے معاشرے کی ایک اہم رسم بنتی جا رہی ہے، ذاتی طور پرمیں نے کبھی زندگی میں سالگرہ نہیں منائی نہ کبھی اس دن کو کوئی خاص ایکٹیویٹی پیشِ نظر رہی۔ میری تاریخ پیدائش11 مئی1975ہے۔ پوری زندگی میں ہر سال یہ دن آتا اور گزر جاتا، جس طرح سال کے باقی تمام ایام گزرتے ہیں نہ کبھی یہ خیال گزرا کہ سالگرہ کا دن آیا ہے ، نہ کبھی کسی نے یاد دہانی کرائی پہلی بار شاید میری بیگم نے مجھے شادی سے پہلے" سالگرہ مبارک" کا کارڈ بھیجا تھا لیکن اب توسالگرہ منانا  معاشرے میں ایک وائرس کی طرح پھیل گیا ہے آج   جب میری عمر39 برس ہو چلی تو کل سے دوستوں نے پیار بھرے پیغامات کا ڈھیر لگا دیا ہے کہ "مبارک ہو" میرے دوست احباب نے جس محبت و اپنائیت کے ساتھ اپنے جذبات کا اظہار کیاوہ بلاشبہ باعث تشکر ہے،
صاحبو۔۔۔۔۔۔۔!!!!! ایک چھوٹا بچہ جب ایک سال یا دو سال کا ہوتا ہے تو فطری طور پر والدین کو ایک حسین سا احساس ہوتا ہے کہ نرم و نازک کلی، جس کے مرجھا جانے کے سو خطرات تھے، ایک پھول بن کر بہار دکھلا رہی ہے، تاہم اس کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے اور وہ یہ کہ سرمایہءحیات جو ایک برف کی سِل کے مترادف ہے۔ مسلسل گھلتا اور پگھلتا چلا جا رہا ہے۔ ہر گھڑی منادی ہو جاتی ہے کہ مہلت عمل گھٹ رہی ہے بقولَ شاعر
غافل تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے منادی
گردوں نے گھڑی عمر کی اک اور گھٹا دی
 ذاتی طور پر کبھی سالگرہ منائی اور نہ ہی منانا پسند کی ،اسکی شرعی حیثیت پرتو اہلِ علم ہی زیادہ بہتر تبصرہ کر سکتے ہیں،بہرحال زمانے کا چلن جو بن جاتا ہے، اچھے ، بُرے سبھی لوگ اس کی رو میں بہہ جاتے ہیں۔ یہی ہوتی ہے تہذیبی یلغار! سکولوں میں بچے اور بچیاں دیکھتے ہیں کہ ان کے دوست اور سہیلیاں برتھ ڈے مناتے ہیں تو اس دن کو نہ منانا وہ اپنی سُبکی سمجھتے ہیں اور اگر والدین اس رسم کے عادی نہیں ہوتے تو عموماً ان کے بچے احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں یا پھر والدین کو مجبور کرتے ہیں کہ چلتی ہوا کے رُخ پر وہ بھی چلیں۔ ہاں وہ بچے جن کی اٹھان ہی اسلامی تہذیب کے اندر ہوئی ہو، گھر کے ماحول میں اسلامی طرزِ زندگی اور قرآن و سنت کی معاشرت کا چرچا ہو، صحابہؓ و صحابیاتؓ اور سلف صالحین کے واقعات سے نو خیز کلیوں اور غنچوں کو سیراب کیا جاتا رہے تو وہ کبھی احساس کمتری میں مبتلا نہیں ہوتے۔ وہ وقت کے دھاروں کے ساتھ بہہ جانے کی بجائے اپنے اندر وقت کا دھارا موڑ دینے کی صلاحیت پیدا کر لیتے ہیں، ہماری قومی تاریخ میں کسی عظیم شخصیت نے نہ سالگرہ منائی، نہ اسے ایک تقریب بنایا، کیک کاٹنا اور دیگر سارے نخرے مغربی تہذیب کی نقالی سے زیادہ کچھ نہیں کہ سالگرہ کی خوشی منائی جاتی ہے، چراغاں، رنگارنگ تقریبات اور بے شمار لغویات اس کے لازمی حصے ہوتے ہیںمغرب سے جہاں بہت سی فضولیات ہم نے وصولی سالگرہ انہی میں سے ایک ہے،بہرحال اب ہم "مومن" تو ہیں نہیں کہ ہر وقت"موت" کو یاد کرتے پھریں ،منافق ہیں اس لئے سال گرتے اور دوستوں کے پیغامات یاد دلاتے ہیں "موت" کی منزل مزید قریب ہوئی ،ہم جیسوں کو فائدہ یہ ہوتا ہے کہ کچھ لمحوں کے لئے ہی سہی لیکن "سود وزیاں" پر غور کرنے کا موقع مل جاتا ہے ،اپنے حالات پر غور کرو تو دین کے رہے نہ دنیا  کے ،دنیا منہ سے چھوٹی نہیں اور جنّت کے "خواب" دن میں بھی دیکھتے پھرتےہیں ،سو ایسے کسی بھی موقع پر یاد دہانی سے کم از کم "گریبان" میں جھانکنے کا موقع ضرور مل جاتا ہے ،تو انکا شکریہ جنہوں نے دعاؤں میں یاد رکھا نیک تمنائیں دیں!!!!!!!
اور ان کا بھی " شکریہ" جو اس پوسٹ کو پڑھنے کے بعد نیک تمناؤں کا اظہار کریں گے !!!!! 
اور آخر میں بس ایک بات کہیہ زندگی برف کی طرح پگھل رہی ہے۔ ایک سال گزرنے پر معلوم نہیں، ہم مبارکباد کے مستحق ہوتے ہیں یا تعزیت کے! اس کا حساب تو ہر شخص خود ہی کر سکتا ہے
اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے؟

12 comments:

  • 11 مئی، 2014 کو 8:34 AM

    جنم دن مبارک ہو۔ پہلا تحفہ میری طرف سے۔۔۔امید کرتی ہوں پسند آئے گا۔
    http://noureennoor.blogspot.com/2014/01/birthday-salgirah.html

  • 11 مئی، 2014 کو 8:37 AM

    زندگی کے پہلے سانس سے ہی آخری سانس کی طرف گنتی ( کاؤنٹ ڈاؤن ) شروع ہو جاتی ہے- اہلِ علم وعقل اسی لیے سالگرہ منانے کو تنقید کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ عمر گھٹ رہی ہے اورہم خوشی منا رہے ہیں ہمیں اپنی سوچ کا دائرہ وسیع کرنا ہے-دیکھا جائے تو پھرکوئی خوشی نہیں، کوئی راحت نہیں بس افرتفری ہے، قطار بندھی ہے، کوئی آگے کوئی پیچھے پھرخوشی کہاں سے ہو- یہ حقیقت سر پر سوار ہو تو جینا محال ہو جائے- اہم یہ ہے کہ ہمیں چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو تلاشنا ہے، اُن کو تتلیوں کی طرح پکڑنے کی سعی کرنا ہے، اپنے آج میں رہنا ہے لیکن کل کو بھی نظر میں رکھنا ہے کرنے کا کام یہ ہےکہ جو جس راستے پر جا رہا ہے اسے جانے دیں،جو راستہ ہمیں دکھائی دے رہا ہے اس پر چُپ چاپ چلتے جائیں دوسروں کو اپنی نظر کی عینک سے دیکھنے پرمجبور نہ کریں- ہماراراستہ درست ہو گا لوگ کبھی نہ کبھی خود پیچھے آئیں گے یہ نہ ہو دوسروں کو
    اپنےراستے پر لانے کی جد وجُہد میں اپنا راستہ کھوٹا کر لیں-
    http://noureennoor.blogspot.com/2013/01/blog-post_5801.html

  • 11 مئی، 2014 کو 9:10 AM

    السلام علیکم!
    جناب ڈاکٹر صاحب اور برادرم۔۔ شریعت کے نقطہ نظر سے تو مجھے اس بات کا نہیں پتہ کہ برتھ ڈے یا کوئی خوشی منانا کیسے یا کس طرح ہے۔ البتہ میرا ذاتی یہ ہے کہ جب مجع کوئی برتھ ڈے وِش کرتا ہے تو مجھے بہت زیادہ خوشی ہوتی ہے اور میرا تو ایک پاوٗ خون بڑھ جاتا ہے۔۔
    اور یہ ہی خیال میرا اس وقتب بھی ذہین میں آتا ہے جب میں کسی اور کو بھی برتھ ڈے وش کرتا ہوں۔ باقی اللہ بہتر جانے کہ میں غلط ہوں یا صحیح

  • 11 مئی، 2014 کو 1:16 PM
  • 12 مئی، 2014 کو 9:03 AM

    میری طرف سے بھی جنم دن مبارک ہو ڈاکٹر صاحب۔
    میرے خیال میں جنم دن پر مبارک باد دینے یا نہ دینے میں ہماری سوچ کے زاویے کا تھوڑا سا اختلاف ہوتا ہے۔ جو لوگ مبارک باد نہ دینے یا جنم دن کی خوشی نہ منانے کے حامی ہیں، اُن کے دلائل وہی ہیں جو آپ نے دیے۔ میں مبارک دینے کا حامی ہوں۔ دراصل اس کے پیچھے یہ وجہ ہرگز نہیں ہوتی کہ ہمارے عزیز کی زندگی کا ایک سال کم ہوگیا؛ بلکہ یہ خوشی ہوتی ہے کہ وہ دنیا میں آیا، اللہ نے ہمیں ایسے عزیز رشتے سے نوازا، ہماری زندگیوں میں ایک پیارے انسان کا اضافہ کیا۔

  • 12 مئی، 2014 کو 12:48 PM
    گمنام :

    Mari tarf sa janm den moubark hou aalah pak ap ky zendgy naeqi ma lambe krae ameen.***

  • 12 مئی، 2014 کو 8:38 PM

    Ammar IbneZia سالگرہ کی مبارکباد کا شکریہ
    میں مبارکباد دینے اور لینے کی مخالفت نہیں کر رہا دراصل میں تو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ دن تو بس ایک محاسبے کا دن ہے کہ گزرے سال میں ہم دیکھیں کیا کھویا کیا پایا

  • 17 مئی، 2014 کو 4:56 PM

    سبحان اللہ سائیں ۔۔۔۔۔۔۔ آپکی یہ تحریر ایمان کی پختگی کی تصویر ہے
    غافل تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے منادی
    گردوں نے گھڑی عمر کی اک اور گھٹا دی
    سدا خوش آباد

  • 23 مئی، 2014 کو 8:49 AM

    میرا معاملہ بچپن سے میری سالگرہ منائی جاتی رہی ہے اور انسان پچپن کی چیزوں کا عادی ہوجاتا ہے اس برے کا گمان تک نہیں ہوتا .مگر جب کوئی آپ کی طرح سمجهاتے ہیں تو غور کرنے پر بهی برائی نظر نہیں آئی ....
    میرے بابا کہتے تهے زندگی میں خوشیاں کم اور دکه زیادہ ہوا کرتے ہیں تو ہمیں خوشیوں کو جو مل جائے غنیمت جانے .
    سالگرہ کی بدولت ہم اپنوں سے ملتے ہیں ایک دوسرے سے ملنے ہیں .مبارک باد اور دعا دیتے ہیں .یہ خیر خواہی کرتے ہیں جس سے آہسی محبت کااظہار ہوتا ہے .اس اپنائیت کے احساس کی خوشی بتائی نہیں جاسکتی .
    ہم مسلمان کی یہ زندگی عارضی ہے ابدی زندگی تو آخرت ہے .یہ دنیا تو امتحان گاه ہے اس لئے ہمیں اس امتحان گاہ سے نکلنے اور ٹائم کے ختم ہونے کا خیال ہمیں اوراچهے سے اچها پرچہ کرنے کا خیال دیتا ہے . دراصل ابدی زندگی اصل ہے اس دنیا میں منتقل ہونے کے دن قریب آنے کا اشارہ بهی ہے سالگرہ .بس اللہ پاک ہم کواچهے کاموں کی کرنے کی توفیق دے تاکہ ہم اپنی آخرت بہتر کرسکے .

  • 13 اگست، 2014 کو 6:51 PM

    یہ تو آپ نے ہمیں پُرانی تحریر کا لنک دے دیا

  • 24 مارچ، 2017 کو 11:43 AM

    توبہ توبہ شادی سے پہلے آنٹی سے پیغام رسانی جاری تھی

  • 24 مارچ، 2017 کو 12:06 PM

    جی جی بالکل
    ویسے شادی سے پہلے بھی وہ آپ کی آنٹی اور میری بیگم ہی تھیں کیونکہ میرا ان سے نکاح شادی سے چھ ماہ پہلے ہی ہو چکا تھا :)

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

شکریہ

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

................................................................................

................................................................................
.